in ,

گذشتہ تین ماہ میں مالیاتی خسارہ کی مد میں ریاستوں کو 29 ہزار 613 کروڑ روپیے کی امداد

زراعت ٹائمز نیوز نیٹ ورک

وزارت خزانہ کے تحت محکمہ اخراجات نےمنگل کے روز تیسری ماہانہ قسط جاری کرتے ہوئے مالی برس2021-22 کے لیے 17 ریاستوں کو پوسٹ ڈیوولوشن ریونیو ڈیفیسٹ(PDRD) کے طور پر9 ہزار 871 کروڑ روپیے کی گرانٹ جاری کی ہے۔

تیسری قسط کے اجراء کے ساتھ ہی رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں ریاستوں کوپوسٹ ڈیولیوشن ریونیو ڈیفسیٹ گرانٹ کے طور پر 29 ہزار 613 کروڑ روپیے جاری کیے گئے ہیں۔منگل کو جاری ہونے والی گرانٹ کی ریاست وار تفصیلات اور مالی برس2021-22 میں ریاستوں کو جاری کی جانے والی پوسٹ ڈیوولیوشن ریونیو ڈیفسیٹ گرانٹ کی کل رقم کی تفصیلات منسلک کی جا رہی ہیں۔

مرکزی حکومت آئین ہند کے آرٹیکل 275 کے تحت ریاستوں کو مالیاتی خسارہ لاحق ہونے کے بعد اس کی بھرپائی کے لیے پوسٹ ڈیوولیوشن ریونیو ڈیفسیٹ گرانٹ فراہم کرتی ہے۔ گرانٹس ماہانہ قسطوں میں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق جاری کی جاتی ہیں تاکہ ریاستوں کو لاحق ہوئے خسارے کے بعد ان کے مالی کھاتے میں رونما ہوئے فرق کی بھر پائی کی جا سکے۔ 15 ویں مالیاتی کمیشن نے 17 ریاستوں کے لیے مالیاتی خسارہ بھرپائی کے طور پر پوسٹ ڈیوولیوشن ریلیز ڈیفسیٹ گرانٹ کی سفارش کی ہے۔

جن ریاستوں کے لیے پوسٹ ڈیوولیوشن ریونیو ڈیفسیٹ گرانٹ کے لئے سفارش کی گئی ہیں: وہ آندھرا پردیش، آسام، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرالہ، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، پنجاب، راجستھان، سکم، تمل ناڈو، تری پورہ، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال ہیں۔

ریاستوں کے ذریعہ اس گرانٹ کو حاصل کرنے کا استحقاق اور گرانٹ کی مقدار کا فیصلہ کمیشن نے ریاست کے محصول اور اخراجات کے جائزے کے فرق کی بنیاد پر کیا تھا۔ کمیشن کے ذریعہ مالی برس 2021-22 کے تخمینے والی منتقلی کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

15 ویں مالیاتی کمیشن نے مالی سال2021-22 میں مجموعی طور پر پوسٹ ڈیوولیوشن ریونیو ڈیفسیٹ گرانٹ کی مد میں 17 ریاستوں کو1 لاکھ 18 ہزار 452 کروڑ روپے فراہم کیے جانے کی سفارش کی ہے۔ یہ گرانٹ ریاستوں کو 12 ماہانہ اقساط میں جاری کی جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Loading…

0

Have a food safety concern? FDA, Kashmir appeals consumers to come forward and report

RBI can print money to finance deficit, but must be last option: Former RBI governor