نئی دہلی، 3/جون2021 ۔ بھارت سرکار نے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں (پاور جنریٹنگ اسٹیشنس) میں گھریلو کوئلے کے استعمال میں لچیلے پن کی اجازت دے کر انھیں اہل بنایا ہے، تاکہ بجلی کی پیداوار کی لاگت میں کمی لائی جاسکے۔ ریاستیں اپنے لنکیج گھریلو کوئلے کا استعمال کوئلے کے لچیلے استعمال کے تحت کیس-2 منظرنامہ-4 بجلی پلانٹوں میں کرسکتی ہیں، جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔ اس سے ہونے والی بچت کا پورا فائدہ بجلی صارفین کو دیا جائے گا۔
اس سے پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے موجودہ صارفین کو فائدہ ہوگا۔ اس سے صرف پنجاب میں ہر سال تقریباً 300 کروڑ روپئے کی بچت ہونے کی توقع ہے۔
اس سے کوئلہ کی درآمدات میں کمی لانے میں مدد ملےگی اور یہ آتم نربھر بھارت اقدام کے مطابق ہے۔ یہ کاربن اخراج میں بھی کمی لائے گا، کیونکہ کوئلے کا استعمال لوور اسٹیشن ہیٹ ریٹ والے زیادہ باصلاحیت بجلی پلانٹوں میں کیا جائے گا۔
گھریلو کوئلے کے استعمال میں لچیلے پن کے تحت ریاستیں اپنے مجموعی لنکیج کوئلے یعنی ایگریگیٹڈ اینوول کانٹریکٹ کوانٹیٹی (اے اے سی کیو) کا استعمال ان بجلی پلانٹوں میں بھی کرسکتی ہیں جنھیں کیس- منظرنامہ-4 کے تحت مسابقتی بولی کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔
کیس- 2، منظرنامہ- 4 بجلی پلانٹ وہ بجلی پلانٹ ہیں جن کی بولی نیٹ ہیٹ ریٹ کی بنیاد پر لگائی گئی ہے اور ایسے پلانٹوں سے پیدا ہونے والی بجلی کی سپلائی ریاستوں کو بھی کی جاتی ہے۔ ان بجلی پلانٹوں کا قیام توانائی کی وزارت کے ذریعے الیکٹری سٹی ایکٹ 2003 کے سیکشن 63 کے تحت جاری رہنما ہدایات کے تحت بولی کے عمل کے توسط سے عمل میں لایا گیا ہے۔
ریاستوں کے ذریعے لنکیج کوئلے کی منتقلی کرتے وقت اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ یہ پلانٹ ریاست کی ملکیت والے پلانٹوں کے مقابلے میں زیادہ کم لاگت والے ہوں، جس سے بجلی خرید کی لاگت میں بچت ہوتی ہے۔ ریاست کے ایسے لنکیج گھریلو کوئلے کے استعمال کے سبب ہونے والی پوری بچت خود بخود ڈسکام اور بالآخر صارفین کو دی جائے گی۔ یہ بجلی پلانٹ منتقل شدہ کوئلے کا استعمال ریاست میں سپلائی کے لئے ہی بجلی کی پیداوار میں کرسکیں گے۔