in ,

حکومت نے صنعتکاروں کو ایف سی آئی گوداموں میں چاول ‘ مکئی سے ایتھنول کی پیداوار کے لئے مدعو کیا

زراعت ٹائمز نیوز نیٹ ورک

خوراک،عوامی نظام تقسیم کے محکمہ کےسکریٹری نے پیٹرول میں ایتھنول ملانے (ای بی پی) کے پروگرام سے متعلق میڈیا کے افراد کو تفصیلات بتائیں۔

بھارت میں ایتھنول ملانےکا روڈمیپ25-2020 کو وزیراعظم نریندر مودی نے 05 جون 2021 یعنی عالمی یوم ماحولیات پر جاری کیا ہے۔ اپریل 2023 تک ای 20 ایندھن دستیاب کرانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ای 12 اور ای 15 بلینڈنگ کے لئے بی آئی ایس اسپیسی فکیشنز بھی 02 جون 2021 کو نوٹیفائی کردیئے گئے ہیں۔ پونے میں تین مقامات سے ای 100ڈسپینسنگ کا پائلٹ پروجیکٹ بھی وزیراعظم نے لانچ کیا تھا۔

ڈی ایف پی ڈی کے سکریٹری نے کہا کہ مانگ اور سپلائی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کئے گئے مختلف اقدامات کے نتیجے میں اس کا امکان ہے کہ ملک میں ایتھنول بنانے کی صلاحیت 2025 سے زیادہ ہوجائے گی اور ہم اسے 20فیصد ملانے کے نشانے کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

جناب پانڈے نے کہا کہ ای بی پی ملک کی معیشت پر بھی مثبت اثر ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایتھنول کو ایک ایسی ایندھن کے طور پر فروغ دے گا جو گھریلو ، آلودگی سے پاک اور حقیقت میں خرچ نہ ہونے والا ہے اور یہ ماحولیات اور ماحولیاتی نظام کو بہتر بنائے گا کیونکہ ای 20 ایندھن کا استعمال کاربن مونو آکسائیڈ کا اخراج 30 سے 50 فیصد اور ہائیڈروکاربن کا اخراج 20 فیصد تک کم کرتا ہے۔

بلنڈنگ نشانے کو حاصل کرنے کے لئے ، حکومت چینی ملوں اور ڈسٹلریز کی حوصلہ افزائی کررہی ہے تاکہ وہ ڈسٹیلیشن کی صلاحیت کو بڑھائیں جس کے لئے حکومت انہیں بنکوں سے قرض لینے کی سہولت فراہم کررہی ہے جس کے لئے حکومت 6 فیصد سود کا بوجھ برداشت کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایندھن گریڈ کے ایتھنول کی پیداوار اور او ایم سیز کو اس کی سپلائی میں 14-2013 سے 19-2018 میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ ای ایس وائی 19-2018 میں ہم نے تاریخی اعتبار سے کافی زیادہ تقریباً 189 کروڑ لیٹر کا نشانہ حاصل کیا ہے اس طرح سے پانچ فیصد بلنڈنگ حاصل کی۔ توقع ہے کہ موجودہ ایتھنول سپلائی سال 21-2020 میں، 8 سے 8.5 فیصد بلینڈنگ کی سطح حاصل کرنے کے لئے او ایم سی کو 300 کروڑ لیٹر سے زیادہ ایتھنول کی سپلائی کئے جانے کا امکان ہے۔ یہ بھی امکان ہے کہ ہم 2022 تک 10 فیصد بلنڈنگ کا نشانہ حاصل کرلیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صلاحیت میں اضافہ / نئی ڈسٹلریز میں تقریبا 41 ہزار کروڑ روپئے کی آئندہ سرمایہ کاری سے دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور زرعی معیشت کو مضبوطی ملے گی ۔ جناب پانڈے نے کہا کہ اس قدم سے خام تیل کے درآمد بل میں 30 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور درآمد شدہ قدرتی ایندھن پر انحصار کم ہوگا جس سے پیٹرولیم کے شعبے میں آتم نربھر بھارت کے نشانہ کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

جناب پانڈے نے کہا کہ آئندہ چینی کے موسم 22-2021 میں تقریباً 35 لاکھ میٹرک ٹن چینی اور 2025 تک تقریباً 60 لاکھ میٹرک ٹن چینی کو ایتھنول میں بدلنے کا نشانہ رکھا گیا ہے جس سے اضافی گنا/ چینی کی دستیابی کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔ ساتھی ہی چینی ملوں کو کسانوں کے گنے کی بقایہ قیمت کی ادائیگی میں بھی مدد ملے گی۔ جناب پانڈے نے کہا کہ پچھلے تین چینی موسموں میں چینی ملوں / ڈسٹلریز کے ذریعہ او ایم سی کو ایتھنول کی فروخت سے 22 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔

جناب پانڈے نے کہا کہ اس قدم سے تقریباً پانچ کروڑ گنا کسان اور ان کے خاندان اور چینی ملوں اور دیگر ذیلی سرگرمیوں سے منسلک پانچ لاکھ مزدور فیض یاب ہوں گے۔ گنا کسانوں کو گنے کی بقایہ کی ادائیگی وقت پر ہوگی۔ کیونکہ ایتھنول کی فروخت سے ادائیگی ، چینی کی فروخت کے مقابلے کافی تیزی سے ہوتی ہے۔

اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ بھارت اضافی چینی کی صورتحال کا سامنا کررہا ہے ، جس سے چینی ملوں کو نقدی کا مسئلہ ہورہا ہے اور گنا کی بقایا رقم کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے۔ حکومت چینی ملوں کو اضافی گنے کو ایتھنول بنانے اور اسے پیٹرول کے ساتھ ملانے کے لئے حوصلہ افزائی کررہی ہے ۔

ڈی ایف پی ڈی کے سکریٹری نے مزید کہا کہ سال 2014 تک شیرہ پر مبنی ڈسٹلری کی ایتھنول ڈسٹیلیشن صلاحیت 200 کروڑ لیٹر سے کم تھی۔ او ایم سی کو ایتھنول کی فراہمی صرف 38 کروڑ لیٹر تھی۔ جس میں ایتھنول کی سپلائی سال (ای ایس وائی) 14-2013 میں صرف 1.53 فیصد کی بلینڈنگ سطح تھی۔ حالانکہ پچھلے چھ برسوں میں حکومت کے ذریعہ کی گئی پالیسی کی سطح پر کی گئی تبدیلیوں کی وجہ سے شیرہ پر مبنی ڈسٹلری کی صلاحیت دوگنی ہوگئی ہے اور موجودہ وقت میں یہ 445 کروڑ لیٹر ہے۔ اناج پرمبنی ڈسٹلری کی صلاحیت اس وقت تقریباً 258 کروڑ لیٹر ہے۔

جناب پانڈے نے کہا کہ ایتھنول کی سپلائی سال 21-2020 کے لئے حکومت نے اب خام مال کی لاگت اور تبدیل کرنے پر آنے والی لاگت کی بنیاد پر مختلف فیڈ اسٹاک سے حاصل ہونے والےایتھنول کی ایکس مل قیمت میں میں اضافہ کیا ہے ۔ جناب پانڈے نے کہا کہ حکومت ایندھن گریڈ ایتھنول کی پیداوار بڑھانے کے ایف سی آئی کے پاس دستیاب چاول اور مکا سے ایتھنول پیدا کرنے کے لئے ڈسٹلری کی بھی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔

حکومت نے مکہ اور ایف سی آئی چاول سے ایتھنول کی منافع بخش قیمت طے کی ہے۔ اناج سے ایتھنول / الکحل تیار کرنے کے لئے 165 ایل ایم ٹی سے زیادہ اضافی اناج کا استعمال کیا جائے گا۔ اضافی اناج کی یہ کھپت بالآخر کسانوں کو فائدہ پہنچائے گی کیونکہ انہیں اپنی پیداوار اور مقررہ خریداروں کے ذریعہ بہتر قیمت ملے گی اور اس طرح سے ملک کے کروڑوں کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

ہینڈسینی ٹائزر کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کووڈ -19 سے پہلے ، ہینڈ سینی ٹائزر کی سالانہ پیداوار تقریباً 10 لاکھ لیٹر تھی اور اس کا استعمال خاص طور پر اسپتالوں میں کیا جاتا تھا۔ کووڈ -19 کے خلاف لڑائی میں سینی ٹائزر کے اہم رول کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈی ایف پی ڈی نے صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل کے ذریعہ صنعتوں کو سینی ٹائزر تیار کرنے کی ترغیب دی ۔

ڈی ایف پی ڈی اور ریاستی حکومتوں کی مجموعی کوششوں سے 900 سے زیادہ ڈسٹلری / آزاد اکائیوں کو ہینڈ سینی ٹائزر بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ہینڈسینی ٹائزر کی تیاری کے لئے انسٹالڈ صلاحیت کو 30 لاکھ لیٹر یومیہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔

31 مئی 2021 تک تقریباً 3.9 کروڑ لیٹر ہینڈ سینی ٹائزر تیار کیا جاچکا ہے۔ جناب پانڈے نے کہا کہ ملک میں سینی ٹائزر کی اضافی دستیابی کے مدنظر سینی ٹائزر کی برآمد کی اجازت سے ملک کے وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Loading…

0

بھار ت سرکار کے نیفیڈ نے فورٹیفائیڈ رائس بران آئل لانچ کیا

Navin Chaudhary discusses operationalization of BSE-Agri platform with PRAC, BeAM