in

مرکزی بجٹ 22-2021 ء کی کلیدی سرخیاں

نئی دلّی ، 01 فروری / خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے اپنی نوعیت کا اولین ڈجیٹل مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ – 19 کے خلاف بھارت کی نبرد آزمائی 2021 ء میں بھی جاری ہے اور تاریخ میں یہ لمحہ ، جب کووڈ کے بعد کی دنیا میں سیاسی ، اقتصادی اور کلیدی تعلقات ہمہ وقت تبدیلی سے ہمکنار ہو رہے ہیں ، ایک نئے عہد کا آغاز ہے – ایک ایسا عہد ، جس میں بھارت صحیح معنی میں امکانات اور امیدوں کی سرزمین بننے کے لئے مستعد ہے ۔

زرعی پیداوار:

  • کاٹن پر کسٹم ڈیوٹی کو صفر سے بڑھا کر 10 فیصد اور کچے ریشم اور ریشم کے دھاگے پر کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کی گئی۔
  • ڈی نیچرڈ ایتھائل ایلکوہل پر استعمال کنندہ کی بنیاد پر دی جانے والی رعایت واپس لے لی گئی۔
  • چند آئٹموں پر ایگری کلچر انفرا اسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ سیس (اے آئی ڈی سی)

طریقۂ کار کو معقول اور عمل کرنے میں آسان بنایا گیا:

  • ترنت کسٹمز پہل ایک فیس لیس ، پیپر لیس اور کانٹیک لیس کسٹمز کے اقدامات
  • اصل کے ملک سے متعلق قوانین کے انتظام کے لیے نیا طریقۂ کار

کووڈ – 19 عالمی وبا کے دوران حصولیابیاں اور سنگ میل:

  • پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے وائی):
    • 2.76 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت
    • 80 کروڑ لوگوں کو مفت اناج
    • 8 کروڑ خاندانوں کو مفت کُکنگ گیس
    • 40 کروڑ کسانوں ، خواتین ، بزرگوں ، غریبوں اور ضرورتمندوں کو براہ راست نقد رقم

22-2021 ء کے مرکزی بجٹ کی نمایاں جھلکیاں حسب ذیل ہیں :

22-2021 ء کے مرکزی بجٹ کے 6 ستون :

1 ۔ صحت اور خیر و عافیت

2 ۔ طبیعاتی اور مالی پونجی اور بنیادی ڈھانچہ

3 ۔ توقعاتی بھارت کے لئے شمولیت پر مبنی ترقی

4 ۔ انسانی پونجی کو از سر نو توانائی سے ہمکنار کرنا

5 ۔ اختراع اور تحقیق و ترقیات

6 ۔ کم از کم حکومت اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی

1 ۔ صحت اور خیر و عافیت

  • 21-2020 ء کے 94452 کروڑ روپئے کے بجٹی تخمینوں کے بر خلاف 22-2021 ء کے بجٹی تخمینے نے صحت اور خیر و عافیت کے لئے 223846 کروڑ روپئے کے بقدر کے تخمینہ جاتی اخراجات – 137 فی صد کا اضافہ ۔
  • تین شعبوں کو مستحکم بنانے پر توجہ : تدارکی ، شفا یاتی اور خیر و عافیت ۔
  • صحت اور خیر و عافیت کو بہتربنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

V ۔ ٹیکے

  • 22-2021 ء کے بجٹی تخمینے میں کووڈ – 19 ٹیکے کے لئے 35000 کروڑ روپئے ۔
  • موجودہ پانچ ریاستوں سے پورے ملک میں بھارت میں تیار کئے گئے نیومو کوکل ٹیکوں کو متعارف کرایا جائے گا – تاکہ سالانہ بنیاد پر 50000 اطفال کی اموات روکی جا سکیں ۔

V ۔ صحتی نظام

  • وزیر اعظم کی آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا کے لئے 6 برسوں میں 64180 کروڑ روپئے کے بقدر کے تخمینہ جاتی اخراجات ۔
  • این ایچ ایم کے علاوہ ، ایک نئی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کا آغاز کیا جائے گا ۔
  • وزیر اعظم کی آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا کے تحت اہم دخل اندازیاں ۔
    • ایک صحت کے لئے قومی ادارہ
    • 17788 دیہی اور 11024 شہری صحت اور عافیت مراکز
    • وائرس کے مطالعے کے لئے 4 علاقائی قومی ادارے
    • 15 صحتی ہنگامی حالات آپریشن مراکز اور 2 موبائل یعنی چلتے پھرتے اسپتال
    • 11 ریاستوں میں تمام تر اضلاع اور 3382 بلاک عوامی صحتی اکائیوں میں مربوط عوامی صحتی تجربہ گاہیں
    • 602 اضلاع اور 12 مرکزی اداروں میں اہم حفظانِ صحت اسپتال بلاک
    • بیماریوں کی روک تھام کے قومی مرکز ( این سی ڈی سی ) کو مستحکم بنانا ، 5 علاقائی برانچوں اور 20 میٹرو پولٹن صحتی نگرانی اکائیاں کام کریں گی ۔
    • مربوط صحتی اطلاعاتی پورٹل کی تمام تر ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک توسیع تاکہ صحت عامہ کی تجربہ گاہوں کو مربوط کیا جا سکے ۔
    • موجودہ 33 عوامی صحت کی اکائیوں کو مستحکم بنانے کے ساتھ 17 نئی صحتی اکائیوں کی فراہمی
    • ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے لئے علاقائی تحقیق پلیٹ فارم
    • 9 حیاتیاتی – سلامتی سطح III کی تجربہ گاہیں ۔

V ۔ تغذیہ

  • مشن پوشن 2.0 کا آغاز کیا جائے گا :
    • تغذیہ جاتی عناصر کو مستحکم بنانے ، بہم رسانی ، رابطہ کاری اور نتائج کو بہتر بنانے کا کام ۔
    • ذیلی تغذیہ پروگراموں اور پوشن ابھیان کو باہم ضم کرنا ۔
    • 112 توقعاتی اضلاع میں تغذیہ جاتی نتائج کو بہتر بنانے کے لئے شدید حکمتِ عملی اپنائی جائے گی ۔

V ۔ پانی کی سپلائی کا عام طور پر احاطہ

  • جل جیون مشن ( شہری ) ، جس کا آغاز درج ذیل مقاصد کے ساتھ کیا جائے گا ، کے لئے پانچ برسوں میں 287000 کروڑ روپئے کی رقم ۔
    • 2.86 کروڑ گھروں میں پانی کے نل کے کنکشن فراہم کرائے جائیں گے ۔
    • تمام تر 4378 شہری مقامی بلدیاتی اداروں میں عام طور پر آبی سپلائی ۔
    • 500 اے ایم آر یو ٹی شہروں میں رقیق فضلہ انتظام ۔

V ۔ سووچھ بھارت ، سووستھ بھارت

  • شہری سووچھ بھارت مشن 2.0 کے لئے 5 برسوں کی مدت میں 141678 کروڑ روپئے ۔
  • سووچھ بھارت مشن ( شہری ) 2.0 کے تحت اہم دخل اندازیاں ۔
    • مکمل طور پر فضلہ جاتی گاد کے انتظام اور مستعمل پانی کو سودھنے کا انتظام ۔
    • کوڑے کو ، اُس کی نوعیت کے لحاظ سے الگ کرنے کا وسیلہ ۔
    • ایک بار استعمال کرکے پھینکے جانے والی پلاسٹک میں تخفیف ۔
    • تعمیرات اور توڑ پھوڑ سے خارج ہونے والے کوڑا کرکٹ اور فضلے کو موثر طریقے سے نمٹانا تاکہ فضائی آلودگی کم ہو سکے ۔
    • جہاں جہاں کوڑے وغیرہ کا ڈھیر لگایا جاتا ہے ، وہاں اُسے حیاتیاتی طور پر مٹی کا حصہ بنانے کے لئے اقدامات ۔

V ۔ صاف ستھری ہوا

  • 10 لاکھ سے زائد آبادی والے 42 شہری مراکز کے لئے ہوائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے 2217 کروڑ روپئے کی رقم ۔

V ۔ کثافت پھیلانے والی گاڑیوں کو ختم کرنے کی پالیسی

  • پرانی اور استعمال کے لئے نا مناسب موٹر گاڑیوں کا چلن ختم کرنے کے لئے رضا کارانہ موٹر گاڑی ترک کرنے کا عمل ۔
  • خود کار فٹنیس مراکز پر موٹر گاڑیوں کی فٹنیس کی جانچ :
    • ذاتی موٹر گاڑیوں کے معاملے میں 20 برسوں کے استعمال کے بعد ۔
    • تجارتی مقصد کے لئے استعمال ہونے والی موٹر گاڑیوں معاملے میں 15 برسوں کے بعد ۔

V ۔ کپڑے کی صنعت

  • پی ایل آئی کے علاوہ ، وسیع تر سرمایہ کاری ٹیکسٹائل پارک ( ایم آئی ٹی آر اے ) اسکیم :
    • تین برسوں میں 7 ٹیکسٹائل پارک قائم کئے جائیں گے ۔
  • کپڑے کی صنعت عالمی پیمانے پر مسابقت کی صلاحیت کی حامل ہو جائے گی ۔ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری راغب کرے گی اور روز گار کی فراہمی اور بر آمدات کو بڑھاوا دے گی ۔

V ۔ بنیادی ڈھانچہ

  • قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن ( این آئی پی ) کی توسیع 7400 پروجیکٹوں تک :
    • 1.10 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے تقریباً 217 پروجیکٹ مکمل ہوئے ۔
  • این آئی پی کے لئے سرمایہ فراہمی میں اضافے کی غرض سے خصوصی توجہ والے تین شعبوں میں اقدامات ۔
    • ادارہ جاتی ڈھانوں کی فراہمی ۔
    • اثاثوں کو قدر و قیمت کا حامل بنانے پر زور ۔
    • اہم پونجی اخراجات کے شیئر میں اضافہ ۔

i ۔ ادارہ جاتی ڈھانچوں کی فراہمی : بنیادی ڈھانچہ سرمایہ فراہمی

  • ایک فراہم کار ، سہولت کار اور بنیادی ڈھانچہ سرمایہ فراہمی کے لئے کسوٹی کے طور پر کام کرنے والے ترقیاتی مالی ادارے ( ڈی ایف آئی ) کا قیام ، جو 20000 کرو ڑروپئے کی لاگت سے عمل میں آئے گا ۔
  • آئندہ تین برسوں میں مجوزہ ڈی ایف آئی کے تحت 5 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض دینے والے پورٹ فولیو کا انتظام ۔
  • آئی این وی آئی ٹی اور آر ای آئی ٹی قانون سازی میں ترمیم کے ذریعے غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کی جانب سے قرض فائنانسنگ ۔

ii۔اثاثوں کو قدر و قیمت سے ہم آہنگ کرنے پر خاص زور

  • قومی مانیٹائزیشن پائپ لائن کا آغاز کیا جائے گا ۔
  • اہم اثاثے مانیٹائزیشن اقدامات ۔

اے ۔ 5000 کروڑ روپئے کے بقدر کے 5 آپریشنل محصول والی سڑکوں کو این ایچ اے آئی آئی این وی آئی ٹی کو منتقل کیا جا رہا ہے ۔

بی ۔ پی جی سی آئی ایل آئی این وی آئی ٹی کو 7000 کروڑ روپئے کے اثاثوں کی ترسیل ۔

سی ۔ کلی طور پر مال بھاڑہ گلیارے ، اثاثے ریلوے کے ذریعے مانیٹائز کئے جائیں گے تاکہ چالو ہونے کے بعد آپریشن اور رکھ رکھاؤ ممکن ہو سکے ۔

ڈی ۔ آپریشن اور انتظام رعایات کے لئے ہوائی اڈوں کے نئے سلسلے کو مانیٹائز کیا جائے گا ۔

ای ۔ اثاثوں کے مانیٹائز کے پروگرام کے تحت دیگر بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کو متعارف کرایا جائےگا ۔

  • جی ا ے آئی ایل ، آئی او سی ایل اور ایچ پی سی ایل کے تیل اور گیس کی پائپ لائنیں ۔
  • ٹائر ٹو اور ٹائر تھری شہروں میں اے اے آئی ہوائی اڈے ۔
  • دیگر ریلوے بنیادی ڈھانچہ اثاثے ۔
  • گودام کی شکل میں اثاثے ، جو سی پی ایس ای کے تحت آتے ہیں ، جن میں مرکزی ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن اور این اے ایف ای ڈی شامل ہیں ۔
  • کھیل کود کے اسٹیڈیم

V ۔ سڑک اور شاہراہوں سے متعلق بنیادی ڈھانچہ

  • سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کے لئے ، اب تک کا سب سے بڑے تخمینہ جاتی اخراجات یعنی 118101 لاکھ کروڑ روپئے – جس میں سے بڑے اخراجات کے لئے 108230 کروڑ روپئے ہوں گے ۔
  • بھارت مالا پری یوجنا کے تحت 5.35 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم 3.3 لاکھ کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی 13000 کلو میٹر طویل سڑکوں کا کام ہو گا ۔
    • 3800 کلو میٹر سڑکیں پہلے ہی تعمیر ہو چکی ہیں ۔
    • مزید 8500 کلو میٹر سڑکیں مارچ ، 2022 ء تک سونپی جائیں گی ۔
    • اضافی طور پر 11000 کلو میٹر کے بقدر کی قومی شاہراہوں پر مشتمل گلیارے مارچ ، 2022 ء تک مکمل ہوں گے ۔

  • اقتصادی گلیارے ، جن کا منصوبہ وضع کیا جا رہا ہے :
    • تمل ناڈو میں 3500 کلو میٹر قومی شاہراہوں کے لئے 1.03 لاکھ کروڑ روپئے کے منصوبہ جاتی اخراجات ۔
    • کیرالہ میں 1100 کلو میٹر قومی شاہراہوں کے لئے 65000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ۔
    • مغربی بنگال میں 675 کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لئے 25000 کروڑ روپئے کی رقم ۔
    • آسام میں آئندہ تین برسوں میں 1300 کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تکمیل کے لئے 34000 کروڑ روپئے کی رقم مختص کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ ، اس ریاست میں فی الحال 19000 کروڑ روپئے کے بقدر کی قومی شاہراہوں کے پروجیکٹ تکمیل کے مراحل میں ہیں ۔

  • فلیگ شپ گلیارے / ایکسپریس وے :
    • دلّی – ممبئی ایکپریس وے – بقیہ 260 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کا کام 31 مارچ ، 2021 ء سے پہلے سونپ دیا جائے گا ۔
    • بنگلورو – چنئی ایکپریس وے – 278 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کا کام رواں مالی سال کے دوران شروع کیا جائے گا ۔ یہ کام 22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • کانپور – لکھنؤ ایکسپریس وے – قومی شاہراہ نمبر 27 کے لئے ایک متبادل راستہ فراہم کرنے کی غرض سے 63 کلو میٹر پر مشتمل ایکسپریس وے پر 22-2021 ء میں کام شروع کیا جائے گا ۔
    • دلّی – دہرہ دون اقتصادی گلیارہ – 210 کلو میٹر سڑک تعمیر کا کام رواں مالی سال کے دوران شروع کیا جائے گا ۔ یہ کام 22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • رائے پور – وشاکھا پٹنم – چھتیس گڑھ ، اڈیشہ اور شمالی آندھرا پردیش سے ہوکر گزرنے والی 464 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کا کام رواں سال میں سونپا جائےگا ، تعمیرات کا کام 22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • چنئی – سالم گلیارہ – 22-2021 ء میں 277 کلو میٹر ایکسپریس وے کی تعمیر کا کام سونپا جائے گا اور عمل میں آئے گا ۔
    • امرتسر – جام نگر – تعمیرات کا کام 22-2021 ء میں شروع ہو گا ۔
    • دلّی – کٹرا – تعمیرات کا کام 22-2021 ء میں شروع ہو گا ۔

  • تمام تر 4 اور 6 لینوں والی شاہراہوں پر جدید ترین ٹریفک انتظام ۔
    • رفتار ناپنے والے راڈار ۔
    • مختلف النوع پیغامات پر مشتمل سائن بورڈ ۔
    • جی پی ایس سے آراستہ ریکوری وین تعینات کی جائیں گی ۔

V ۔ شہری بنیادی ڈھانچہ

  • میٹرو ریل نیٹ ورک کی توسیع کے ذریعے شہری علاقوں میں سرکاری نقل و حمل کے شیئر میں اضافہ اور شہرکی بس خدمات کو منظم بنانا۔
  • ایک نئی اسکیم کے لئے 18000 کروڑ روپئے کی رقم تاکہ سرکاری بس نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا جا سکے ۔
    • اختراعی پی پی پی ماڈل ، تاکہ 20000 سے زائد بسیں چلائی جا سکیں ۔
    • موٹر گاڑی کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے ، اقتصادی نمو کو مہمیز کرنے کے لئے ، نو جوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے لئے۔

  • مجموعی طور پر 702 کلو میٹر روایتی میٹرو مصروفِ عمل ہے اور مزید 1016 کلو میٹر میٹرو اور آر آر ٹی ایس 27 شہروں میں زیر تعمیر ہے ۔
  • میٹرو لائٹ اور میٹرو نیو ٹیکنا لوجیاں میٹرو ریل نظام کو بہت کم لاگت پر فراہم کرائی جائیں گی ، جیسا کہ تجربہ ٹائر ٹو شہروں اور ٹائر وَن شہروں کے مضافاتی علاقوں میں کیا جا چکا ہے ۔
  • مرکز کی جانب سے اپنے حصے کی فنڈنگ :

اے ۔ کوچی میٹرو ریلوے مرحلہ دو ، جس کی طوالت 11.5 کلو میٹر ہے ، اُسے 1957.05 کروڑ روپئے

بی ۔ چنئی میٹرو ریلوے مرحلہ دو ، جس کی طوالت 118.9 کلو میٹر ہے ، اُس کو 63246 کروڑ روپئے کی فراہمی ۔

سی ۔ بنگلورو میٹرو ریلوے پروجیکٹ مرحلہ دو اے اور دو بی ، جس کی طوالت 58.19 کلو میٹر ہے ، اس کو 14788 کروڑ روپئے کی لاگت فراہم کی جائے گی ۔

ڈی ۔ ناگپور میٹرو ریل پروجیکٹ مرحلہ دو اور ناسک میٹرو کو بالتریب 5976 کروڑ روپئے اور 2092 کروڑ روپئے کی لاگت فراہم کی جائے گی ۔

V ۔ بجلی بنیادی ڈھانچہ

  • 139 گیگا واٹ تنصیبی صلاحیت اور 1.41 لاکھ سرکٹ کلو میٹر ترسیلی لائنیں جوڑی گئیں اور گذشتہ 6 برسوں میں اضافی طور پر 2.8 کروڑ کنبوں کو مربوط کیا گیا ۔
  • صارفین کو یہ متبادل حاصل ہو گا کہ وہ مسابقت میں اضافے کے لئے ترسیلی کمپنی کا انتخاب از خود کر سکیں ۔
  • 5 برسوں کی مدت میں نو تشکیل شدہ ، اصلاحات پر مبنی اور نتائج دینے والی بجلی تقسیم شعبے کی اسکیم کے لئے 305984 کرو ڑروپئے کے بقدر کی رقم ۔
  • 22-2021 ء میں ایک جامع قومی ہائیڈرون توانائی مشن شروع کیا جائےگا ۔

V ۔ سرکاری مالیاتی اصلاحات

  • خود مختار اداروں کے لئے رائج ٹریژری سنگل اکاؤنٹ ( ٹی ایس اے ) کے نظام کی توسیع عام نفاذ کے لئے کی جائے گی ۔
  • امدادِ باہمی کے اداروں کے لئے ‘ ایز آف ڈوئنگ بزنس ’ کو منظم بنانے کے لئے علیحدہ انتظامی ڈھانچہ ۔

3 ۔ توقعاتی بھارت کے لئے شمولیت پر مبنی ترقی

V ۔ زراعت

  • تمام اشیاء کے معاملے میں پیداوار کی لاگت کے ڈیڑھ گنے کے لحاظ سے کم از کم یقینی ایم ایس پی ۔
  • خریداری میں مستحکم اضافے کے ساتھ کاشت کاروں کو کی جانے والی ادائیگی میں درج ذیل اضافہ :

(روپے کروڑ میں)

2013-14 ء

2019-20 ء

2020-21 ء

گندم

Rs. 33,874

Rs. 62,802

Rs. 75,060

چاول

Rs. 63,928

Rs. 1,41,930

Rs. 172,752

دالیں

Rs. 236

Rs. 8,285

Rs. 10,530

  • سوامتو اسکیم کو تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک توسیع کی جائے گی، 1241 گاؤوں کے 1.80 لاکھ جائداد مالکان کو کارڈ پہلے ہی فراہم کئے جاچکے ہیں۔
  • سال 22 میں زرعی قرض کے ہدف کو بڑھا کر 16.5 لاکھ کروڑ روپے کیا گیا – مویشی پروری ، ڈیری اور ماہی گیری توجہ کا مرکز شعبے۔
  • دیہی بنیاد ی ڈھانچے کے ترقیاتی فنڈ کو 30 ہزار کروڑ روپے سے بڑھا کر 40 ہزاور کروڑ روپے کیا گیا۔
  • مائیکرو آب پاشی فنڈ کو دو گنا کرکے 10 ہزار کروڑ روپے کیا جائے گا۔
  • آپریشن گرین اسکیم میں مزید 22 جلد خراب ہونے والی اشیاء کو شامل کیا جائے گا تاکہ زرعی اور متعلقہ اشیاء کی قدر میں اضافہ کیا جاسکے۔
  • ای- نیم کے ذریعے تقریبا 1.68 کروڑ کسانوں کا اندراج اور 1.14 لاکھ کروڑ روپے کا تجارتی لین دین گیا ؛ شفافیت اور مسابقت میں اضافے کی خاطر مزید 1000 منڈیوں کو ای- نیم سے جوڑا جائے گا۔
  • اے پی ایم سیز کو زرعی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں اضافے کی خاطر زرعی بنیادی ڈھانے کے فنڈ کی رسائی حاصل ہوگی۔

V.ماہی گیری

  • ماہی گیری کی جدید بندر گاہوں اور مچھلیوں کے پہنچنے کے مراکز – سمندری اور اندرون ملک دونوں ، کو فروغ دینے کی خاطر سرمایہ کاری۔
  • کوچی ، چنئی ، وشا کھا پٹنم، پرادیپ اور پیتوا گھاٹ – 5 اہم ماہی گیری کی بندر گاہوں کو اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔
  • سمندری نباتات کی کاشت کو فروغ دینے کی خاطر تمل ناڈو میں سمندری نبا تات کا کثیر مقصدی پارک قائم کیا جائے گا۔

V. مہاجر ورکر اور مزدور

  • ملک میں کہیں بھی راشن حاصل کرنے کے لئے مستفیدین کو ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم – مہاجر ورکروں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔
  • 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسکیم کے نفاذ سے اب تک 86 فیصد مستفیدین کا احاطہ کیا گیا۔
  • باقی 4 ریاستوں کو اگلے چند مہینوں میں اس سے مربوط کردیا جائے گا۔
  • غیر منظم لیبر فورس ، خاص طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے ورکروں کے لئے اسکیمیں مرتب کرنے میں مدد کی خاطر معلومات یکجا کرنے کے پورٹل کا قیام۔
  • چار لیبر کوڈ زیر نفاذ۔
  • ٹرانسپورٹ اور پلیٹ فارم ورکروں کے لئے سماجی سکیورٹی کے فوائد۔
  • ملازمین کی اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن کے تحت تمام زمروں کے ورکروں کا کم از کم اجرتوں کے تحت احاطہ۔
  • خواتین ورکروں کو رات کی شفٹ سمیت تمام زمروں میں کام کرنے کی مناسب تحفظ کے ساتھ اجازت
  • واحد رجسٹریشن اور لائسنس اور آن لائن ریٹرن کے ساتھ آجروں پر ضوابط پر عمل در آمد کا کم بوجھ

V. ہنر مندی

  • نوجوانوں کے لئے مواقع میں اضافہ کرنے کی خاطر اپرینٹس شپ ایکٹ میں ترمیم کی تجویز۔
  • تعلیم کے بعد اپرینٹس شپ، انجینئرنگ میں گریجویٹ اور ڈپلو ما والوں کی تربیت کی خاطر موجودہ نیشنل اپرینٹس شپ ٹریننگ اسکیم (این اے ٹی ایس) کو دوبارہ مرتب کرنے کی خاطر 3000 کروڑ روپے ۔
  • ہنر مندی کے فروغ کے لئے دوسرے ملکوں کے ساتھ ساجھیداری کے اقدامات کئے جائیں گے۔
  • یو اے ای کے ساتھ ہنر مندی کی لیاقت ، تجزیہ ، سرٹیفکٹ اور سرٹیفکٹ شدہ افرادی قوت کی تعیناتی۔
  • جاپان کے ساتھ ہنر مندی ، تکنیک اور معلومات کی منتقلی کے لئے اشتراک پر مبنی تربیت بین تربیتی پروگرام ( ٹی آیی ٹی پی) ۔

ریاستوں کے کُل قرضے

  • 15ویں مالی کمیشن کی سفارشات کے مطابق ریاستوں کو سال 22-2021 کے لئے جی ایس ڈی پی کا 4 فیصد قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
  • اس کے ایک حصے کو کیپٹل اخراجات کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔
  • جی ایس ڈی پی کا زیادہ سے زیادہ 0.5 فیصد اضافی قرضے کی اجازت مخصوص شرطوں کےساتھ دی جائے گی۔
  • 15 ویں مالی کمیشن کی سفارشات کے مطابق ریاستوں کا مالی خسارہ 24-2023 تک جی ایس ڈی پی کے 3 فیصد تک پہنچنے کی امید۔

15 واں مالی کمیشن:

  • 26-2021 کا احاطہ کرنے والی فائنل رپورٹ صدر جمہوریہ کو پیش کی گئی، جس میں ریاستوں کا حصہ 41 فیصد رکھا گیا۔
  • مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر اور لداخ کو فنڈ مرکز کے ذریعے فراہم کئے جائیں گے۔
  • کمیشن کی سفارشات پر 22-2021 میں 17 ریاستوں کو مالیئے کے خسارے کی گرانٹ کے طور پر 118452 کروڑ روپے فراہم کئے گئے جب کہ 21-2020 میں 14 ریاستوں کو 74340 کروڑ روپے فراہم کئے گئے تھے۔

ٹیکس تجاویز

ٹیکس دہندگان پر کم سے کم بوجھ کے ساتھ ملک میں سرمایہ کاری اور روز گار کو فروغ دینے کی خاطر ایک شفاف اور مؤثر ٹیکس نظام کا ویژن۔

بنیادی ڈھانچے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کو ترغیب دینا:

  • زیرو کوپن بونڈ جاری کرکے انفرااسٹرکچر ڈیبٹ فنڈ کو فنڈ کے حصول کے لئے اہل بنانا
  • نجی فنڈنگ پر روک، کمرشیل سرگرمیوں پر کنٹرول اور راست بیرونی سرمایہ کاری پر کنٹرول سے متعلق شرائط میں رعایت

’سب کے لئے گھر‘ کی حمایت:

  • سستے گھر خریدنے کے لئے ملنے والے قرض کے شرح سود میں 1.5 لاکھ روپئے تک کی رعایت کے التزام میں 31 مارچ 2022 تک کی توسیع کردی جائے گی
  • سستے گھر کی اسکیم کے تحت ٹیکس میں رعایت کا دعویٰ کرنے کے لئے اہلیت کی میعاد میں ایک سال کا اضافہ کرکے اسے 31 مارچ 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے
  • سستے کرائے والے رہائشی پروجیکٹوں کے لئے ٹیکس رعایت کا نیا اعلان

جی آئی ایف ٹی (گفٹ) سٹی میں آئی ایف ایس سی کے لئے ٹیکس رعایت:

  • ایئرکرافٹ لیزنگ کمپنیوں کی آمدنی سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لئے ٹیکس میں رعایت
  • غیرملکی پٹہ دینے والوں (لیسرس) کو طیاروں کے لئے دیے جانے والے کرائے میں ٹیکس رعایت
  • آئی ایف ایس سی کو فروغ دینے کے لئے بجٹ میں ٹیکس رعایت
  • آئی ایف ایس سی میں واقع غیرملکی بینکوں کی شاخوں میں سرمایہ کاری پر ٹیکس میں رعایت

انکم ٹیکس فائل کرنے کے عمل کی سہل کاری

  • اندراج یافتہ سکیورٹیز سے حاصل سرمایہ جاتی فوائد، نفع سے حاصل ہونے والی آمدنی، بینکوں سے حاصل ہونے والے سود وغیرہ کی تفصیلات ریٹرن میں پہلے سے بھرنا ہوگا

چھوٹے ٹرسٹ کو راحت

  • چھوٹے چیریٹیبل (خیراتی) ٹرسٹ، جو اسکول اور اسپتال چلارہے ہیں، انھیں سالانہ ریسیپٹ کی رعایتی حد ایک کروڑ روپئے سے پانچ کروڑ روپئے کی گئی

محنت کشوں کی فلاح و بہبود

  • آجر کے ذریعے ملازمین کے حصے کی رقم تاخیر سے جمع کرنے پر آجر کو ٹیکس میں رعایت لینے کی اجازت نہیں ہوگی
  • اسٹارٹ – اپس کمپنی کی ٹیکس میں رعایت کے دعوے کی میعاد ایک سال مزید بڑھائی گئی
  • اسٹارٹ- اپس میں سرمایہ کاری کرنے پر کیپٹل گین سے رعایت میں 31 مارچ 2022 تک توسیع کی گئی

2. بالواسطہ ٹیکس

جی ایس ٹی:

  • آج تک کی گئیں تدابیر:
  • ایس ایم ایس کے توسط سے صفر ریٹرن
  • چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لئے ماہانہ اور سہ ماہی ادائیگی
  • الیکٹرانک انوائس سسٹم
  • جائز اِن پٹ ٹیکس اسٹیٹمنٹ
  • پہلے سے بھرا ہوا قابل ترمیم جی ایس ٹی ریٹرن
  • ریٹرن فائلنگ کا جلد نپٹارہ
  • جی ایس ٹی این نظام کی صلاحیت میں اضافہ
  • ٹیکس چوری کرنے والے لوگوں کی پہچان کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت اور ڈیپ اینیلیٹکس کا استعمال

کسٹم ڈیوٹی کو معقول بنانا:

  • دوہرے مقاصد: گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور بھارت کو عالمی سطح پر اچھی پیداواروں کی کڑی میں شامل کرنا اور بہتر برآمدات
  • دور ازکار 80 رعایتوں کا پہلے ہی خاتمہ
  • 400سے زیادہ پرانی رعایتوں کا جائزہ لے کر یکم اکتوبر 2021 سے ترمیم شدہ اور بغیر کسی رکاوٹ والا کسٹم ڈیوٹی ڈھانچہ شروع کرنا
  • نئے کسٹم ڈیوٹی رعایتوں کا جواز اس کے اجرا کے دو سال کے بعد 31 مارچ تک بڑھایا گیا

الیکٹرانک اور موبائل فون صنعت:

  • چارجروں کے کچھ پرزوں اور موبائلوں کے ذیلی- پرزوں پر ملنے والی کچھ رعایتیں واپس لی گئیں
  • موبائلوں کے کچھ پرزوں پر لگنے والی ڈیوٹی پر نظر ثانی کرکے اسے صفر کی شرح سے 2.5 فیصد کیا گیا

لوہا اور فولاد:

  • کسٹم ڈیوٹی کم کی گئی، غیر خام، خام اور اسٹین لیس اسٹیل کے چھوٹے، چپٹے اور لمبے پروڈکس پر یکساں 7.5 فیصد
  • اسٹیل کے کباڑ پر ڈیوٹی میں رعایت 31 مارچ 2022 تک
  • اینٹی- ڈمپنگ ڈیوٹی (اے ڈی ڈی) اور کاؤنٹر – ویلنگ ڈیوٹی (سی بی ڈی) کو واپس لیا گیا، اسٹیل کی کچھ مصنوعات پر
  • تانبا کے کباڑ پر ڈیوٹی کم کی گئی، 5 فیصد سے ڈھائی فیصد

ٹیکسٹائلس:

  • بیسک کسٹمس ڈیوٹی (بی سی ڈی) کیپرولیکٹم، نائیلون چپس ، نائیلون فائبر اور دھاگوں پر 5 فیصد تک کم کی گئی

کیمیکلس:

  • کیمیاجات پر کسٹم ڈیوٹی کی معقول شرحیں گھریلو ویلیو ایڈیشن کو بڑھاوا دیں گی اور الٹ پلٹ کو کم کریں گی
  • نیپتھا پر ڈیوٹی کم کرکے 2.5 فیصد کی گئی

سونا اور چاندی:

  • سونا اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی کو معقول بنایا جائے گا

قابل تجدید توانائی:

  • مرحلہ وار مینوفیکچرنگ منصوبہ سولر سیل اور سولر پینلوں کے لئے نوٹیفائی کیا جائے گا
  • گھریلو پیداواریت کو بڑھاوا دینے کے لئے سولر انورٹر پر ڈیوٹی 5 فیصد سے 20 فیصد کی گئی اور سولر لالٹین پر 5 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصد کی گئی

سرمایہ جاتی ساز و سامان (کیپٹل ایکوئپمنٹ)

  • ٹنل بورنگ مشین پر اب 7.5 فیصد کی کسٹم ڈیوٹی لگے گی اور اس کے کل پرزوں پر 2.5 فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی
  • چنندہ آٹو پارٹس پر ڈیوٹی میں جنرل ریٹ سے 15 فیصد تک کا اضافہ

ایم ایس ایم ای مصنوعات :

  • اسٹیل کے پیچوں اور پلاسکٹ بلڈر وائرس پر ڈیوٹی میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا
  • جھینگے کے چارے پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 15فیصد کر دی گئی۔
  • سلے سلائے کپڑوں ، چمڑے اور دستکاری کی اشیاء کے برآمد کاروں کو تحریک دینے کے لیے ڈیوٹی فری آئٹموں کی درآمد پر رعایت کو معقول بنایا گیا۔
  • چمڑے کے کچھ قسم کی درآمدات پر چھوٹ واپس لے لی گئی۔
  • گھریلو پرسیسنگ کی حوصلہ افزائی کےلیے تیار سنتھیٹک جیم اسٹونس پر اضافہ کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Loading…

0

Twitter blocks hundreds of accounts tweeting farmers’ agitation

Union Budget 2021: Here is what gets costlier and what’s cheaper