in ,

تمام فصلوں کے لئے 40-70فیصد تک ایم ایس پی میں اضافہ

نئی دہلی : مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ ایس پوری نے کہاہے کہ سرکار نے ایم ایس پی کوپیداواری لاگت کاڈیڑھ گنا کرنے کے لئے نہ صرف سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کیا ہے بلکہ اس نے تمام فصلوں کے معاملے میں 40-70 فیصد تک ایم ایس پی میں اضافہ کرنے کے علاوہ 2009-14 سے 2014-19 میں ایم ایس پی پر سرکاری خرید کے اخراجات میں 85 فیصد اضافہ ہواہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان پچھلے سالوں میں زراعت کے محکمہ کا بجٹ بڑھ کر چھ گنا ہوگیا۔ جناب پوری نے مطلع کیا ہے کہ ایم ایس پی ایک انتظامی طریقہ کار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ قوانین ہمارے کسانوں کے لئے خصوصی طور پر مختلف تحفظات فراہم کرتے ہیں، انہیں قانونی حفاظت دیتے ہیں تاکہ وہ کارپوریٹ کے کسی غلط دعوے کامقابلہ کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ سرکار نے قوانین میں واضح طور پر تحریر کیا ہے کہ ہماری کسانوں کی زمین کو حاصل کرنے یا اسے لیز پر دینے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کسان اس زمین، مٹی اور جنگلات کے رکھوالے ہیں اور زمین بالکل ان کی ماں کی طرح ہے۔ انہوں نے اس کی دیکھ بھال کےلئے اپنی زندگیاں اور خون پسینہ ایک کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ سرکار کسی کو بھی ان کی زمین ان سے ہتھیانے نہیں دے گی۔

جناب پردیپ ایس پوری نے کہاکہ امول کوآپریٹو کی کامیابی نے یہ دکھادیا ہے کہ بے ضبط چھوٹے پیمانے کے پیداوری نظام کے باوجود، وہ کسی شعبہ میں قائم رہ سکتاہے، اور لوگ ایک خوشنماکامیابی کی کہانی پیدا کرنے کے لئے ایک جگہ یکجا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ امول آج سے دودھ ہی نہیں بنا رہا بلکہ اس کی آمدنی میں سے زیادہ تر محصول اس ڈبہ بندخوراک مصنوعات سے ہوتاہے جو وہ دنیا بھر میں برآمد کرتاہے۔ اسی طرح کی کامیابی کی کہانی ہم ان اصلاحات کے ذریعہ اپنے کسانوں کے لئے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سرکار نے 10000 کسانوں کی پیداواری تنظیمیں وضع کی ہیں جو چھوٹے اور اوسط درجہ کےکسانوں کو یکجا کیا ہے اورانہیں سماجی کیپٹل، معلومات اوربات چیت کرنے کا اختیار فراہم کرتی ہیں۔

جناب پوری نے مطلع کیا کہ وزیراعظم نے مہاراشٹر سے بنگال کے لئے 100 ویں کسان ریل کاافتتاح کیا ہے، جہاں کسان اپنی 50-100 کلو گرام پیداوار کی اشیا کولڈ چین ڈبو ں میں بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے ایک زرعی-بنیادی ڈھانچہ فنڈ وضع کیا گیا ہے تاکہ کیپٹل تک رسائی کرکے وئیر ہاؤس، کولڈ اسٹور، چھٹائی، درجہ بندی اور پیکنگ کی اکائیاں، دہی، مارکیٹنگ کے پلیٹ فارم، ای مارکیٹنگ اکائیاں وغیرہ جیسی لازمی بنیادی ڈھانچے کے مقامات کی تعمیر کی جاسکے۔ کسان سمان ندھی (اس کے تحت 110000 کروڑ روپے کی ادائیگی پہلے ہی کی جاچکی ہے)ہمارے کسانوں اورذریعہ معاش سے متعلق پریشانیوں کوختم کرنے میں مدد کرتی ہے جبکہ ان کے وقار کا تحفظ کرتی ہے۔ اس طرح کے معاملات ہمارے چھوٹے اور اوسط درجہ کو بڑےپیمانے پر نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ فصل بیمہ طریقہ کار یعنی پردھان منتری کسان فصل بیمہ یوجنا نے 17450 کی قسط میں سے کسانوں کو 87000 کروڑ روپے ادا کردیئے ہیں۔ جناب پوری نے کہاکہ پنجاب اورہریانہ میں قومی پیمانہ پر خوراک سے متعلق پیداوار میں سے تقریبا 30 فیصد پیدا وار ہوتی ہے

اورانہی ریاستوں سے ہماری ایم ایس پی کی مجموعی سرکاری خرید میں سے 70 فیصد انہی ریاستوں سے حاصل ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت اور زرعی ترقی کے لئے قومی بینک کے ذریعہ کئے گئے 2018 کے ایک مطالعہ سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ تمام زرعی کنبوں میں سے 52.5 فیصد مقروض تھے اور ان میں سے ہر ایک پر اوسطا 1470 ڈالر کا قرض تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجموعی فصلوں کی پیداوار میں سے 30 فیصد ان مطلوبہ باقاعدہ کولڈ چین بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کے باعث ضائع ہوجاتی ہیں جو خراب ہونے والی فصلوں کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے استعما ل کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے بچولیوں کے باعث زرعی شعبہ متزلزل ہی رہتا ہے کیوں کہ یہ لوگ اکثر بڑی رقمیں کماتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے محنت کش کسان ہماری زراعت پر مبنی ریاستوں کو دنیا کے لئے جنت بناسکتے ہیں۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ زرعی اصلاحی قوانین کا مقصد کسانوں کو حمایت فراہم کرنے،ان کی رہنمائی کرنے اورانہیں آتم نربھر بنانے کےلئے ایک درست ایکو نظام وضع کرناہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Loading…

0

جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد دسمبر 2020 میں جی ایس ٹی محصول کی وصولی سب سے زیادہ

سہ ماہی جولائی تا ستمبر 2020 کی پبلک ڈیبٹ مینجمنٹ کے بارے میں سہ ماہی رپورٹ